برطانیہ کا روس کیخلاف پابندیوں اٹھائے جانے کی صورت میں سنیپ بیک میکنزم کے نفاذ کا مطالبہ

لندن، ارنا- خاتون برطانوری وزیر خارجہ نے روس کیخلاف عائد پابندیوں کو اٹھانے کیلئے پیشگی شرط کے تعیین کے بعد کہا ہے کہ یوکرائن کی جنگ کے کسی بھی طویل مدتی تصفیے میں پابندیوں کی بحالی کے لیے سنیپ بیک میکنزم کا استعمال شامل ہونا ہوگا تاکہ ان کے مطابق اگر روس کی دوبارہ جارحیت دہرائی جائی گی تو پابندیاں خود بخود لگ جائیں گی۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "لیز تراس" نے ہاؤس آف کامنز سے خطاب میں کہا کہ ہمیں صرف پیوٹن کو یوکرین میں نہیں روکنا ہوگا، ہمیں طویل مدتی پر نظر رکھنی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مستقبل کے مذاکرات، ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کا باعث نہ بنیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پیوٹن کو اس خوفناک جارحیت کو جیتنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پیوٹن سے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پیوٹن، دوبارہ کبھی اس جارحانہ انداز میں نہ جا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ یوکرین جنگ کے کسی بھی طویل مدتی تصفیے میں پابندیوں کا دوبارہ آغاز شامل ہونا ہوگا تاکہ اگر روس دوبارہ حملہ کرے گا تو وہ خود بخود لاگو ہو سکیں۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹین نے 21 فروری کو مغرب کیجانب سے ماسکو کی سیکورٹی خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈونباس کے علاقے میں ڈونیٹسک اور لوہانسک عوامی جمہوریہ کی آزادی کو تسلیم کیا۔

انہوں نے تین دن بعد مطابق 24 مارچ کو یوکرین کے خلاف "خصوصی فوجی آپریشن" شروع کرنے کا اعلان کیا، اور ماسکو اور کیف کے کشیدہ تعلقات فوجی تصادم میں بدل گئے؛ وکرین میں تنازعات اور روس کے اقدامات پر ردعمل جاری ہے۔

 نیز نیٹو-جی 7 سربراہی اجلاس اور یوکرین پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے یورپ کی کونسل کے ایک حصے کے طور پر عالمی رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں برسلز میں ملاقات کی۔ گروپ آف سیون اور نیٹو نے بیانات جاری کر کے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کی حمایت میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

لیز تراس نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ روس کی معیشت کو کمزور کرنے کے لیے سخت پابندیوں کے ذریعے یوکرین میں خوفناک جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹین پر دباؤ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ "طاقت ہی واحد چیز ہے جو پیوٹین سمجھتا ہے۔" انہوں نے اس بات کا دعوی کیا کہ ہماری پابندیاں برسوں سے روسی معیشت کو پیچھے کی طرف دھکیل رہی ہیں اور اسی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ہم ان دباؤ میں اضافہ کریں۔

خاتون برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم یوکرین میں مزید خوفناک جرائم کا انتظار نہیں کر سکتے۔ ہم جانتے ہیں کہ پابندیوں کے اثرات وقت کے ساتھ کم ہوتے جائیں گے، اور اسی لیے ہمیں ابھی عمل کرنا ہوگا۔

تراس نے کہا کہ اگلے ہفتے، نیٹو کے وزرائے خارجہ رہنماؤں کے بیانات پر عمل کرنے کے لیے ملاقات کریں گے، اور اگلے ہفتے میں اپنے اتحادیوں پر مزید کچھ کرنے کے لیے دباؤ ڈالوں گی۔

انہوں نے اس بات کا دعوی کیا کہ پیوٹین یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں اور کہا کہ پیوٹن اب بھی جان بوجھ کر پورے یوکرین میں شہریوں پر بمباری کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .